احادیث نبوی ﷺ سے طریقت ، تصوف اور احسان (صوفی ازم) کا ثبوت
|اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے جو زندگی کے ہر پہلو کا احاطہ کرتا ہے۔ دین اسلام میں موجود احکام الہی کی مکمل پیروی سے ہی حقیقی کامیابی حاصل ہو سکتی ہے۔ دین اسلام میں موجود احکامات کی ظاہری شکل کو شریعت کہتے ہیں جبکہ اس کے باطنی احوال ، لذات اور کیفیات کو طریقت، تصوف اور احسان کہتے ہیں۔ شریعت اور طریقت دونوں کا علم اور عمل ہی دین اسلام کی مکمل اتباع کہلاتا ہے۔
دین اسلام کے احکامات کی رہنمائی قرآن کریم، احادیث نبویﷺ اور علماء و مشائخ کی زندگی اور تعلیمات میں موجود ہیں۔ ذیل میں احادیث نبویﷺ ذکر کی جاتی ہیں جن سے طریقت، تصوف اور احسان (صوفی ازم) کی دین اسلام میں اہمیت و موجودگی ثابت ہوتی ہے۔
احادیث نبویﷺ ذیل میں ملاحظہ فرمائیں
حدیث مبارکہ نمبر 1
حضرت جبرائیل علیہ السلام نے حضورﷺ سے پوچھا ایمان کیا ہے؟ آپﷺ نے فرمایا کہ ایمان یہ ہے کہ تو اللہ پر اس کے فرشتوں پر اور اس کے رسولوں پر اور مرنے کے بعد اٹھنے پر ایمان لائے۔ پوچھا گیا اسلام کیا ہے؟ آپﷺ نے فرمایا اسلام یہ ہے کہ تو اللہ کی عبادت کرے اور کسی کے ساتھ اس کو شریک نہ کرے اور نمازقائم کرے اور فرض زکوۃ ادا کرے اور رمضان مبارک کے روزے رکھے۔ جبرائیل علیہ السلام نے پوچھا احسان کیا ہے؟ آپﷺ نے فرمایا: احسان یہ ہے کہ تو اس طرح اللہ کی عبادت کرے کہ گویا اللہ کو دیکھ رہا ہے۔ پس اگر تو خدا کو نہیں دیکھ رہا تو خدا تو تجھے دیکھ رہا ہے۔صحیح بخاری ۱:۲
حدیث مبارکہ میں درج ذیل تین چیزوں کا ذکر
ہے۔
ایمان ، اسلام اور احسان
حضرت مجدد الف ثانی اور شیخ عبدالحق محدث
دہلوی نے احسان سے مراد تصوف و طریقت ہی لیا ہے۔
حدیث مبارکہ نمبر 2
حضرت ابو ھریرہؓ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے دو اقسام کے علوم سیکھے ایک کو میں نے ظاہر کر دیا اور دوسرے کو ظاہر کروں تو میرا گلا کاٹ دیا جائے گا۔ بخاری شریف کتاب علم
حضرت شیخ عبدالحق محدث دھلوی ؒ حدیث مذکورہ کی شرح میں فرماتے ہیں کہ پہلی قسم سے مراد احکام اور اخلاق کا علم ہے وہ عام و خاص سب کے لیے ہے اور دوسری قسم علم اسرار ہے جو غیروں کی تاریکی سے محفوظ کیا گیا ہے جو ان کی عقل و سمجھ میں نہیں آ سکتا وہ خاص حصہ ہے علماء ربانی کا، جو اہل عرفان میں سے ہیں۔اشعنہ اللمعات جلد اول صفحہ ۱۷۷
حضرت محدث ملا علی قاریؒ بھی حدیث مذکورہ کی شرح میں فرماتے ہیں پس ان دونوں علوم میں سے ایک علم ظاہر ہے جو کہ احکام و اخلاق کا علم ہے جو میں نے تم کو واضح کیا اور دوسری قسم کا علم جو علم باطنی ہے اگر اس کی تفصیل بیان کروں تو میرا حلق کاٹ دیا جائے گا۔ بخاری و مرقات شرح مشکوۃ جلد اول صفحہ ۳۱۳
حدیث مبارکہ نمبر 3
علامہ عبدالوہاب شعرانی ؒ علم باطن کے ثبوت اور
تجلیات ربانیہ کے ورود پر استدلال کرتے ہوئے حدیث مبارکہ بیان فرماتے ہیں:
حضرت ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺ
کے پاس لوگ آئے اور کہنے لگے یا رسول اللہﷺ ہم اپنے اندر ایسی چیزیں (اسرار) پاتے
ہیں کہ ہم ان میں سے کسی ایک پر تکلم کرنا مشکل پاتے ہیں تو بنی پاک ﷺ نے پوچھا
کیا آپ نے یہ چیزیں پا لیں؟ انہوں نے عرض کیا ہاں۔ آپ ﷺ نے فرمایا یہ صریح ایمان
ہے اور ان کا سوال معارف الہیہ کے متعلق تھا کہ ان کے بارے میں بات کرنے سے کفر
واقع ہونے کا خوف ہوتا ہے۔ تفسیر مظہری