اکابرین، علماء اور مشائخ سے طریقت، تصوف اور احسان (صوفی ازم) کا ثبوت

قرآن کریم اور احادیث نبویﷺ سے طریقت، تصوف اور احسان (صوفی ازم) کا ثبوت و رہنمائی پیش کرنے   کے بعد طریقت اور معرفت ربانی سے متعلق اکابرین، علماء اور مشائخ کے اقوال و افعال پیش خدمت ہیں . قرآن کریم اور احادیث نبویﷺ سے طریقت، تصوف اور احسان کے ثبوت و رہنمائی کے لیے درج ذیل لنک ملاحظہ فرمائیں۔

اکابرین، علماء اور مشائخ کی تعلیمات ذیل میں ملاحظہ فرمائیں

امام الائمہ حضرت امام ابو حنیفہؒ

اگر میرے دو سال تحصیل کمالات باطنیہ میں صرف نہ ہوتے تو نعمان بن ثابت ہلاک ہو جاتا۔ مکتوبات معصومیہ

حضرت امام ابو حنیفہ نے حضرت امام جعفر صادقؓ سے بیعت کر کے کمالات باطنیہ حاصل کیے

حضرت امام مالک بن انسؒ

جس نے تصوف کے بغیر فقہ کا علم حاصل کیا وہ فاسق ہوا اور جس نے علم فقہ حاصل نہ کیااور تصوف اختیار کیا وہ ذندیق ہوا اور جس نے دونوں کو جمع کیا وہ محقق ہوا۔ مرقاۃ شرح مشکوۃ المفاتح ۱:۲۵۶ و حقیقت تصوف

حضرت امام غزالیؒ

میری علمی پیاس علوم ظاہری حاصل کرنے کے باوجود نہ بجھی جب تک علوم باطنیہ سے سیراب نہ ہوا اور علم معرفت فرض عین ہے۔ آپ نے طریق تصوف کے ثبوت میں کتاب المنقذمن الضلال لکھی اور احیاء العلوم میں ایک باب بعنوان :بیان شواہد الشرح علی صحتہ طریق اہل التصوف، تحریر فرمایا۔ احیاء العلوم

حضرت غوث اعظم شیخ عبدالقادر جیلانیؒ

نفس اللہ کا دشمن اور مغضوب و مقہور ہے اس لیے تم نفس کی مخالفت میں حق تعالی کی موافقت کرو اور صاحب دل (یعنی ذاکر ین قلب) کی صحبت کو لازم جانو۔فتوح الغیب

حضرت علی ہجویری المعروف داتا گنج بخشؒ

تصوف روح اسلام ہے۔ تصوف کا انکار ساری شریعت کا انکار ہے۔اگر انسان کسی پہاڑ کو ناخن سے کھودنا شروع کرے تو ممکن ہے وہ پہاڑ کسی وقت ختم ہو جائے مگر انسان کے لیے شیخ کامل کے بغیر نفس کو فنا کرنا ناممکن ہے۔ کشف المحجوب

حضرت امام احمد بن حنبلؒ

اپنے بیٹے عبداللہ کو فرمایا کرتے تھے : تم پر حدیث کا علم حاصل کرنا ضروری ہے اور تم پر ان لوگوں کی مجلس اختیار کرنا ضروری ہے جن کو صوفیاء کہا جاتا ہے۔ دلائل السلوک

شیخ المشائخ حضرت ابو النجیب شہاب الدین سہروردی

اللہ تعالی کے بعض محبوب بندے ایسے ہیں کہ اگر وہ کسی شخص کی طرف نظر بھر کر دیکھ لیں تو وہ سعادت نورانیہ سے مالا مال ہو جاتا ہے۔ عوارف المعارف

حضر ت خواجہ حسن بصریؒ

تباہی مردہ دلی میں ہے اور اس کی نشانی دنیا کی طرف رغبت ہے اور اس کا علاج اولیاء اللہ کی صحبت ہے۔ تذکرہ خواجگان حیشت

حضرت خواجہ قطب الدین بختیار کاکی چشتیؒ

اللہ تعالی سے سچی محبت کرنے والوں کو اولیاء سے وحشت نہیں ہوتی بلکہ عشق ربانی کے غلبہ کے تحت وہ اولیاء اللہ کے اس طرح دیوانے ہوتے ہیں جس طرح شمع پرپروانے گرویدہ ہوتے ہیں ۔ تذکرہ خواجگان حیشت

حضرت قیوم زمانی خواجہ معصوم فاروقیؒ

طالب و مطلوب کے درمیان سب سے بڑا حجاب طالب کا نفس ہے لہذا طریق اولیاء پر نفس کا تزکیہ کرنا لازمی ہے۔ مکتوبات معصومیہ

شیخ ابو طالب مکی صاحب

قوت ا لقلوب میں شریعت و طریقت کے بارے میں فرماتے ہیں کہ دونوں ایسے علوم ہیں جن میں سے کوئی ایک دوسرے سے مستغنی نہیں ہو سکتا۔ جیسے اسلام اور ایمان کہ ان میں سے ہر ایک مرتبط ہے۔ یا جیسے جسم اور قلب کا رشتہ ہے کہ ان دونوں میں جدائی ممکن نہیں۔ مرقاۃ المفاتح ۱:۲۵۶

شیخ الاسلام زکریا انصاریؒ

شریعت ظاہر حقیقت ہے اور حقیقت شریعت کا باطن ہے اور وہ باہم لازم و ملزوم ہیں، ان میں سے کوئی دوسرے کے بغیر مکمل نہیں ہو سکتا۔بحوالہ شرح الرسالتہ تفشیریہ

حضرت شیخ زروقؒ

تصوف کا دین میں مقام وہی ہے جو روح کا بدن میں ہوتا ہے۔طبقات الکبرٰی

حضرت علامہ شامیؒ

شریعت اور طریقت باہم لازم و ملزوم ہیں کیوں کہ اللہ کی طرف جانے والے راستے کا ایک ظاہر حصہ ہے اور ایک باطنی۔ ظاہری حصہ شریعت اور طریقت ہے اور باطنی حصہ حقیقت ہے۔بحوالہ ردالمحتار ۳:۳۲

حضرت عبدا للہ بن مبارک

نفس اور نفسانی ہوس سے جہاد کرنا ہی جہاد اکبر ہے۔ تفسیر مظہری

مفسر قرآن حضرت علامہ اسماعیل حقی

جب تک نفس خواہشات سے پاک نہ ہو جائے انسان کا دل ماسوائے اللہ سے پاک نہیں ہو سکتا۔روح البیان
اسی لیے اللہ تعالی نے فرمایا وہ شخص کامیاب ہو گیا جس نے تزکیہ نفس کیا۔ سورۃ الاعلی، پ ۳۰، آیت نمبر ۱۴

حضرت شاہ عبدالعزیز محدث دہلویؒ

اہل سنت کا مدار شریعت اور طریقت پر ہے۔ انہی دونوں باتوں کو موقع ریاست اور بزرگی گردانتے ہیں۔ بحوالہ تحفہ عشریہ

مفسر قرآن حضرت علامہ قاضی ثناء اللہ پانی پتی مجددیؒ

صوفیہ کے طریقہ پر چلنا اور فقراء کے دامن سے وابستہ ہونا ایسا ہی فرض ہے جیسے کتاب اللہ کی تلاوت اور اس کے احکامات کو سیکھنا۔ تفسیر مظہری

امام اہلسنت حضرت مولانا شاہ احمد رضا خان بریلویؒ

قرآن عظیم نے حکم فرمایا ہے کہ اللہ کی طرف وسیلہ تلاش کرو۔ اللہ تعالی کی طرف وسیلہ حضورﷺ ہیں اور آپﷺ کی طرف وسیلہ مشائخ کرام ؒ سلسلہ بہ سلسلہ۔ جس طرح اللہ عزوجل تک بے وسیلہ رسائی محال قطعی ہے یونہی حضورﷺ تک رسائی بے وسیلہ دشوار عادی ہے۔ بیعت و خلافت

حضرت امام علامہ یوسف نبہانی فلسظینی

اولیاء اللہ وہ ذوات قدسیہ ہیں جو عالم غیب کی طرف ارتقاء فرماتے ہیں اور ان کے سامنے وہ دنیا آ جاتی ہے جسے اللہ تعالی نے معارف قدسیہ اور انوارات سے مزین کر رکھا ہے۔قرب الہی اور عالم غیب کی طرف بڑھنا صرف اولیاء اللہ کے روحانی نور کی رہنمائی سے ہی ممکن ہو سکتا ہے۔  جامع کرامات اولیاء

حضرت علامہ شیخ عبدالوہاب شعرانی

تصوف کا علم عین شریعت ہے۔ صوفیوں کے احوال کو وہی برا سمجھے گا جو ان کا حال نہیں جانتا۔جس شخص کے دل میں خدائے عزوجل کے طریق کا میلان و شوق نہ پیدا ہو تو وہ شخص مردوں کے شمار میں ہے۔ الطبقات الکبری، علامہ عبد الوہاب شعرانی

حضرت مفتی احمد یار خان نعیمی

جسم پاک مصطفیْ ﷺ کے حالات کا نام شریعت ہے اور قلب پاک کے احوال کا نام طریقت ہے۔ شریعت درخت ہے طریقت اس کا پھل پھول ہے۔ رسائل نعیمیہ

حضرت علامہ انور شاہ محدث کشمیریؒ

شریعت و طریقت دو مختلف چیزیں نہیں۔ دین ایک طرف چار فقہی مذاہب میں اور دوسری طرف چار روحانی سلسلوں میں محفوظ ہو کر ہم تک پہنچا ہے۔ اہل سنت والجماعت کا مدار نبوت کے انہی دو پہلووں پر ہے۔ دلائل السلوک

حضرت حافظ ابن قیم

ہیں شیخ ایسا پکڑیں جو ذاکر ہو اور اہل غفلت میں سے نہ ہو۔ وہ منبع سنت ہو کیونکہ قلوب کی اصلاح جوارح سے مقدم ہے لہذا اعمال قلبیہ واجب ہیں۔ ابن قیم مدارج السالکین

حضرت شیخ امداد اللہ مہاجر مکی

مرشد کے حکم اور ادب کو خدا عزوجل اوررسولﷺ کے حکم اور ادب کی جگہ سمجھے کیونکہ مرشدین خدا اور رسولﷺ کے نائب ہیں۔ کلیات امدادیہ

مولانا اشرف علی تھانوی دیوبندی

تصوف کے اصول صحیحہ قرآن اور حدیث میں سب موجود ہیں اور یہ جو لوگ سمجھتے ہیں کہ تصوف قرآن اور حدیث میں نہیں ہے بالکل غلط ہے۔ جعلی صوفیوں اور خشک علماء کا خیال ہے کہ تصوف سے قرآن و حدیث خالی ہیں مگر دونوں غلط سمجھے ہیں۔ اولیاء کے دل خدا تعالی کے نور سے روشن ہیں۔ ان کے پاس رہنے سے نور ملتا ہے۔ لہذا ان کی صحبت کی بھی ضرورت ہے۔ اور تصوف مثل نماز روزہ فرض ہے۔ شریعت و طریقت

بقول مولانا احمد علی لاہوریؒ دیو بندی

 منکرین تصوف چور، ڈاکو اور رہزن ہیں جو دین کے اہم جزو کودین سے خارج کرنا چاہتے ہیں۔ دلائل السلوک

بقول علامہ سید سلیمان ندوی

 نور نبوت کے بغیر علوم نبوت پڑھ لینے سے عملی زندگی کبھی درست نہیں ہو سکتی اس لیے فراغ در سیات اور علوم ظاہری کے بعد اہل اللہ کی صحبت میں حاضری ضروری ہے۔ دلائل السلوک

حضرت علامہ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری

تزکیہ نفس کا مبارک فریضہ انبیاء کرام سر انجام دیتے ہیں اور عوام کے نفوس کو پاکیزگی فراہم کرتے رہے ہیں۔ تزکیہ نفس کے پیغمبرانہ منصب سے ہی طریق صوفیاء کا سنت ہونا ثابت ہوتا ہے ۔ تفسیر منھاج القرآن

Add a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *